طالبعلم حفیظ بلوچ کی جبری گمشدگی اور احتشام بلوچ کی ماورائے عدالت قتل بلوچ طلبہ کے ساتھ ہونیوالے ظلم و جبر کا تسلسل ہے۔ بلوچ سٹوڈنٹس کونسل اسلام آباد

اسلام آباد(پ،ر)  بی ایس سی (اسلام آباد) کے ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ کل شام ضلع خضدار سے قائد اعظم یونیورسٹی کی شعبہ فزکس کے (ایم فل) طالبعلم حفیظ بلوچ کی خفیہ اداروں کے ہاتھوں جبری گمشدگی اور چند دن قبل ضلع پنجگور سے انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد کی شعبہ بائیو ٹیکنالوجی کے طالبعلم احتشام بلوچ کی ماورائے عدالت قتل تعصبانہ رویہ اور بلوچ طلبہ کو دانستہ طور پر تعلیم  سے دور رکھنے کی گزشتہ چند دہائیوں سے  جاری ریاستی پالیسیوں کا تسلسل ہے۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ طالبعلم حفیظ بلوچ اور احتشام بلوچ اپنے اپنے گھر چھٹیاں منانے گئے تھے۔ واضح رہے حفیظ بلوچ کو اُنکے آبائی علاقے خضدار سے اُس وقت جبری طور پر لاپتہ کیا گیا جب وہ وہاں ایک نجی اکیڈمی میں پڑھا رہے تھے اور طالبعلم احتشام بلوچ کو گزشتہ دنوں پنجگور میں ہونے والے واقعے کے بعد اجتماعی سزا کے طور پر نشانہ بنا کر قتل کر دیا گیا۔ گزشتہ دنوں ضلع خضدار و پنجگور سمیت بلوچستان کے دیگر علاقوں سے متعدد افراد جبری گمشدگی کا شکار ہوئے ہیں جن میں طلبہ، سماجی کارکن اور کاروباری حضرات شامل ہیں۔ ماورائے عدالت قتل اور جبری گمشدگی کی اس نئی لہر کے دوران ایک کثیر تعداد میں بلوچ طالبعلموں کو آئین پاکستان اور یو این چارٹر کے برخلاف قتل اور جبرا لاپتہ کیا جا رہا ہے، جنہیں نہ عدالتوں میں پیش کیا جارہا ہے اور نہ ہی اُنکے خلاف کوئی ایف آئی آر موجود ہے۔ یہ صورت حال بلوچ طلبہ کیلئے انتہائی تشویشناک ہے۔

 بی ایس سی( اسلام آباد) کے ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ ہم حکومت وقت اور ریاستی اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ طالبعلم حفیظ بلوچ کو فوری طور پر رہا کیا جائے اور احتشام بلوچ کے خاندان کو انصاف فراہم کیا جائے۔ ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ریاست اپنے تعلیم دشمن پالیسیوں کو ترک کرکے بلوچ طلبہ کو مزید خوف و ہراس میں مبتلا نہ کرے۔






Post a Comment

Previous Post Next Post