بلوچ طلباء کی پروفائیلنگ کرکے انکو ہراساں کرنا اور جبری طور پر لاپتہ کرنا یہ رياستی اداروں کا بلوچ طلبہ کے ساتھ نسلی تعصب،اور انتقامی کارروائیوں کا منہ بولتا ثبوت ہے بلوچ سٹوڈنٹس کونسل اسلام آباد

Press Release | پریس ریلیز

ترجمان نے یہ بات واضح کیا ہے کہ فیروز بلوچ ولد نور بخش بارانی زرعی یونیورسٹی راولپنڈی میں شعبہِ ایجوکیشن کا طالب علم ہے۔  وہ گیارہ مئی شام چار (4) بجے کے قریب یہ کہہ کر روم سے نکل گیا کہ وہ یونیورسٹی لائبریری جا رہا ہے اور راستے میں اُنہیں جبراً لاپتہ کیا گیا جس کی ہم پرزور الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ اسطرح نہتے بلوچ طلباء کی پروفائلنگ اور بعد ازاں انہیں جبری گمشدگی کا شکار بنانا بلوچ طلباء کو ہمیشہ کی طرح تعلیم سے محروم رکھنے کی ریاستی  پالیسیوں کا تسلسل ہے. ایک طرف حکومتی ادارے بلوچستان میں اسکالرشپ دینے کا جھوٹا وعدہ کرتے ہیں تو دوسری طرف آئے روز بلوچ طلباء کو ملک کے تعلیمی اداروں میں نسلی بنیادوں پہ ہراساں کیا جاتا ہے اور ہراساں کرنے کہ بعد جبری گمشدگی کا شکار بنایا جاتا ہے

گزشتہ چند عرصے سے ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت بلوچ طلباء کو مخصوص طور پر نشانہ بنایا جا رہا ہے، جہاں بلوچ طلباء کی جبری گمشدگیاں روز بروز بڑھتی جارہی ہیں۔ ایک کے بعد دوسرے کو لاپتہ کرنے کی ریاستی پالیسی سے بلوچ طلباء تنگ آ چکے ہیں۔ اِن غیر انسانی سلوک نے بلوچ طلباء کو انتہائی دشوار حالات میں مبتلا کیا جہاں ماسوائے اپنی تعلیمی سرگرمیوں کو خیر باد کہنے کے اور کوئی آپشن نہیں بچا ہے 

ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں یہ التجا کی ہے کہ متعلقہ ادارے اس سنگین مسئلہ کو سنجیدگی سے لیں بصورتِ دیگر ہم قانونی طریقے سے اپنے آئندہ لائحہ عمل طے کریں گے جو اِنتہائی سخت ہونگے-

فیروز بلوچ سمیت تمام گمشدہ بلوچ طلباء کو رہا کیا جائے اور اُن کے گھر والوں اور دوستوں کو ذہنی کوفت و کرب سے نجات دی جائے۔

بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل اسلام آباد

Post a Comment

Previous Post Next Post