بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل (اسلام آباد) کے ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ چالیس دن گزرنے کے باوجود فیروز بلوچ کو بازیاب نہ کرنا اور دوسری جانب پنجاب اور اسلام آباد میں بلوچ طلباء کو نسلی و امتیازی بنیادوں پہ مسلسل ہراس اور اُنکی پروفائلنگ کرنا باعثِ فکر ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔
ترجمان نے مزید کہا ہے کہ ہراسمنٹ اور فیروز بلوچ کے کیس کے متعلق بلوچ طلباء نے ایرڈ یونیورسٹی راولپنڈی کے مین گیٹ کے سامنے چار دن علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ میں بیٹھے اور مطالبات ماننے کے بعد کیمپ کا اختتام کیا۔
مطالبات:
(1) یونیورسٹی انتظامیہ فیروز بلوچ کی بازیابی کے متعلق ہر قانونی فورم پہ بلوچ طلباء کے ساتھ رہے اور اُن کی بازیابی کے لیے پوری کوشش کرے۔
(2) یونیورسٹی کے اندر بلوچ طلباء و طالبات کی ہراسمنٹ و پروفائلنگ بند کی جائے اگر کوئی کیس سامنے آیا تو یونیورسٹی انتظامیہ مکمل ایکشن لے۔
(3) ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے چیئرمین، ڈاکٹر عمران یوسف، پہ ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دی جائے۔
(4) بلوچ طلباء و طالبات کو یونیورسٹی کے اندر پرسنل بنیاد پہ اُن کو کبھی ٹارگٹ نہیں کیا جائے گا۔
ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں تمام شعبوں سے وابسطہ لوگوں سے گزارش کی ہے کہ وہ بلوچ طلباء و طالبات پہ ہونے والے ان سنگین مظالم کے خلاف یک مشت ہو کے آواز اُٹھائیں تاکہ بلوچ طلباء پُرامن طریقے سے تعلیم حاصل کر سکیں۔